افکارِ نگوں سار کا بھی قد ہُوا بالا

جب سے ہے ترے نام کی نسبت نے سنبھالا

اِک یاد سے کِھلتا ہے چمن زارِ محبت

اِک اسم سے ہوتا ہے شبِ دل میں اُجالا

وسعت سے بھی اوسع ہے ترا دستِ عنایت

رفعت سے بھی ارفع ہے ترا پیکرِ والا

کب سے ہے کفِ دیدہ و دل وقفِ تمنا

اے بادِ صبا ! پھر سے کوئی اذن اُٹھا لا

دُھل جائے گی اِک ایک ورق فردِ معاصی

برسے گا سرِ حشر شفاعت کا جو جھالا

خاطر میں کہاں لائے وہ اب لقمۂ شاہی

جس کو بھی ترے نانِ کرم بار نے پالا

پہچان مسلم ہے ہماری سرِ محشر

گردن میں قلادہ ہے ترے شوق کا ڈالا

چھینٹوں نے زمانوں کو طراوت کی خبر دی

موجہ جو ترے بحرِ عنایت نے اُچھالا

مقصودؔ شبِ شوق میں اک خوابِ طرَب نے

کانٹا سا غمِ ہجر کا سینے سے نکالا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]