اللہ اللہ کون ہو گا مرتبہ دانِ حسینؓ

کیا مرا منہ ہے کہ لکھوں مدحت و شانِ حسینؓ

ہے زمانہ اک زمانے سے ثنا خوانِ حسینؓ

مدح کوئی کر سکا لیکن نہ شایانِ حسینؓ

سامنے آنکھوں کے آیا روئے تابانِ حسینؓ

وہ لبِ یاقوت اور وہ دُرِّ دندانِ حسینؓ

ورطۂ حیرت میں دل از دیدِ چشمانِ حسینؓ

تیر ہوں پیوستۂ دل اف وہ مژگانِ حسینؓ

شام ہے جس پر فدا وہ زلفِ پیچانِ حسینؓ

صبحِ روشن ہو تصدق وہ گریبانِ حسینؓ

تربیت پائی ہے واللہ زیرِ دامانِ رسول

اس لئے ہم سب ہیں دامن گیرِ دامانِ حسینؓ

ہے مصافِ کربلا ان کی شہادت گاہِ شوق

نقشِ دل ہے آج تک کارِ نمایانِ حسینؓ

کارواں چھوٹا سا اہلِ کارواں لیکن بڑے

اصغر و اکبر بھی من جملہ فدایانِ حسینؓ

خورد سال عون و محمد شاملِ اہلِ جہاد

دو یہ تھے ننھے سپاہی جاں نثارانِ حسینؓ

ڈھال شمشیریں فرس خیمے پیادے کچھ سوار

کل یہی تھا کربلا میں ساز و سامانِ حسینؓ

سرفروشی سے لڑے کچھ اس طرح یہ سب کے سب

ورطۂ حیرت میں تھے سب بد سگالانِ حسینؓ

الغرض کام آئے سارے در مصافِ کربلا

لٹ گیا اس دشت میں سارا گلستانِ حسینؓ

جاں فروشی سے انہیں کی رنگ ہے اسلام میں

ہے تن آور نخلِ دیں اب تک بہ فیضانِ حسینؓ

ختم کرتا ہے نظرؔ اپنا بیاں اس قول پر

تا قیامت ہے مسلمانوں پہ احسانِ حسینؓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]