’’الٰہی مُشکلوں میں سب کے دل کا آسرا تُو ہے‘‘

پڑی ہے جب کوئی مشکل ، مرا مُشکل کُشا تُو ہے

تُجھے محبوب ہے بندوں کا تُجھ سے ہی طلب کرنا

اگرچہ مشکلیں بندوں کی مولا جانتا تُو ہے

ترے محبوب کے در پر تبھی دامن پسارا ہے

کہ تُو مُعطی وہ قاسم ہے سبھی کرتا عطا تُو ہے

تِرا فرمان ہے مولا !، نہ ہوں مایُوس رحمت سے،

مریضِ لا دوا کے ہر مَرَض کی بس دوا تُو ہے

مرے عیبوں کو محشر میں مرے مولا ! چھپا دینا

کہ پردہ سب کے عیبوں پر ہمیشہ ڈالتا تُو ہے

جلیلِ بے نوا کے بھی غموں کو ٹال دے یا رب

کہ صدقہ اپنے پیارے کا غموں کو ٹالتا تُو ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]