الٰہ العالمیں تیرے کرم کی آشتی میں ہوں

تیرے احکامِ مطلق کی مسلسل روشنی میں ہوں

میں حمدِ خالقِ ارض و سما کی روشنی میں ہوں

بفضلِ رب رسولِ مجتبیٰ کی رہبری میں ہوں

جب احکامِ شریعت سے گریزاں زندگی میں ہوں

تو پھر کیسے کہوں میں یہ کہ ترے خوف ہی میں ہوں

ترے احکام سے بڑھ کر میں جب ہوتا ہوں دنیا کا

گماں ہوتا ہے یہ عشقِ بتانِ آذری میں ہوں

ہے دھند لایا ہوا قول و عمل کا آئینہ میرا

تو پھر کیسے کہوں ربِّ علا کی روشنی میں ہوں

تکبر کذب و غیبت سے کنارا کر لیا میں نے

رسولِ پاک نے بخشی ہے جو اُس روشنی میں ہوں

تیرا عرفانِ کامل اُن کی سیرت سے ہی ملتا ہے

کہ جو ہیں عارفِ با اللہ میں ان کی رہبری میں ہوں

خدا کا خوف بھی دل میں ، ہے دولت عجز کی حاصل

بہت ہوں مطمئن جس روز سے میں عاجزی میں ہوں

خدا کے فضل سے خوش ہوں غمِ دنیا نہیں مجھ کو

جہاں دولت سکوں کی ہے ، اُسی اک جھونپڑی میں ہوں

وہ ہے دینِ براہیمی، جو ہے ختم الرسل کا دیں

الٰہ العالمیں صد شکر میں اس آ گہی میں ہوں

شعورِ عبدیت تو نے ہی بخشا ہے مجھے یا رب

یہ تیرا ہی کرم ہے کہ میں تیری بندگی میں ہوں

کرم ماں باپ کی ممتا میں اے طاہر خدا کا ہے

دعائیں ہیں مجھے ماں باپ کی میں آشتی میں ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]