الہامِ نعت ہوتا ہے چاہت کے نور سے

میرا قلم رواں ہے محبت کے نور سے

خاکِ مدینہ تاروں سے بڑھ کر حسیں ہوئی

سرکار کے نواسوں کی شوکت کے نور سے

آنے لگا ہے خضرٰی خیالوں میں دم بدم

الہام عنبریں ہے بلاغت کے نور سے

سر سبز ہو گیا ہوں اگرچہ خزاں تھا میں

خضرٰی کی دل نشین رفاقت کے نور سے

خوشبو کا ہے بسیرا مدینے کی خاک میں

مہکی ہوئی ہے مولا کی نکہت کے نور سے

توقیر بٹ رہی ہے جو سارے جہان میں

سب مل رہی ہے آقا کی عزت کے نور سے

بڑھتا ہی جا رہا ہے گلستاں میں نورِ گل

احمد کی بے مثال وجاہت کے نور سے

مدحت بیان کرنی ہو قائم تو یاد رکھ

الفاظ لا قران کی رفعت کے نور سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]