انجامِ طلب ، خواہشِ دیدار ہوا دل

یوں ظلمتِ ہستی میں ضیا بار ہوا دل

اے حُسنِ ازل ، خواہشِ اظہار ہوا دل

سرمایۂ مدحت کا طلبگار ہوا دل

اُس نور کا مجھ پہ کرمِ خاص ہوا جب

آنکھوں کے لیے حُجلۂ انوار ہوا دل

حیرت کے دریچے سے وہ جلوہ نظر آیا

سب بھید کُھلے ، واقفِ اسرار ہوا دل

کچھ وقت کسی اور تصور میں جو گزرا

اپنا یہ عقیدہ ہے ، گنہگار ہوا دل

اب ساری محبت شہِ خوباں کے لیے ہے

صد شکرِ خدا ، صاحبِ کردار ہوا دل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]