ان کی مدحت کو قلم تحریر کر سکتا نہیں

حرفِ موجِ نور کو زنجیر کر سکتا نہیں

جس کا مسلک پیرویٔ اسوۂ سرکار ہے

کوئی اس انسان کو تسخیر کر سکتا نہیں

ذہن و دل کا مرکز و محور نہ ہو جب تک وہ ذات

کوئی اپنی ذات کی تعمیر کر سکتا نہیں

لا سے الا اللہ تک گر مصطفی رہبر نہ ہوں

منزلوں کا فیصلہ راہ گیر کر سکتا نہیں

آپ ہی سے زندگی نے پائے ہیں ایسے چراغ

کوئی جھونکا جن کو بے تنویر کر سکتا نہیں

معرفت اسمِ محمد کی نہ ہو جب تک امید

آدمی قرآن کی تفسیر کر سکتا نہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]