ان کی خوشبو سے گل بھی مہکنے لگے

تازگی پائی، پا کر مچلنے لگے

راحتِ دل نہ مل پائی اس کو کبھی

آلِ اطہار جس کو کھٹکنے لگے

مرحبا! آگئے جس گھڑی مصطفےٰ

پھر اندھیروں میں جگنو چمکنے لگے

بابِ رحمت کھلے مجلسِ نعت میں

ابر لطف و کرم کے برسنے لگے

تارِ دل پر پڑی جونہی مضرابِ عشق

ساز مدحِ رسالت کے بجنے لگے

روبرو سبز گنبد ہوا یا نبی

آپ کے ہجر میں اشک بہنے لگے

کاش اس دم سرہانے کھڑے ہوں حضور

روح زاہدؔ کی جس دم نکلنے لگے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]