ان کی ذاتِ اقدس ہی، رحمتِ مجسم ہے

ان کی ذاتِ اقدس ہی ، رحمتِ مجسم ہے

عرش پر معظّم ہے ، اور فخرِ عالم ہے

یہ شرف ملا کس کو ، فرش کے مکینوں میں

قدسیوں کی محفل میں ، ذکر ان کا پیہم ہے

مخزنِ تقدس ہے ، چشم پُر حیا اُن کی

گیسوئے حسیں اُن کا ، نرم مثلِ ریشم ہے

قطرۂ عرق روشن ، یوں ہے اُن کے چہرے پر

پھول کی ہتھیلی پر ، جیسے دُرِّ شبنم ہے

بے مثال سیرت ہے ، اُن کی ڈھونڈتے کیا ہو

انبیا میں افضل ہے ، اکرم و مُکرّم ہے

اُن کے جہدِ پیہم سے ، انقلابِ نو آیا

شرک کو ندامت ہے ، اور کفر برہم ہے

اُن کی مدح میں آگے ، اور کیا لکھے ساحلؔ

اِس کی عقل ناقص ہے ، اِس کا علم بھی کم ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]