ان کے جمال کی کوئی کیا تاب لا سکے

شمس و قمر بھی جن کے مقابل نہ آ سکے

درجے میں کم نہیں ہے کوئی بھی نبی مگر

ان سا مقام انبیا سارے نہ پا سکے

دشنام کے جواب میں دیتے ہیں جو دعا

شیریں مقال ایسا نہ دنیا دکھا سکے

کوئی حسیں نہیں ہے کہ جیسے ہیں مصطفےٰ

ان کا نہ حسن آنکھ میں ہرگز سما سکے

آتے ہیں ان کے در پہ سبھی درد کو لیے

ہم تو شفا نہ اور کہیں سے بھی پا سکے

زاہدؔ کی یہ دعا ہے مدینے میں آ کے خود

دربار میں حضور کے نعتیں سنا سکے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]