ان کے در کا جس گھڑی سے میں گداگر ہوگیا

ان کے در کا جس گھڑی سے میں گداگر ہو گیا

اغنیا کے درمیاں سب سے تونگر ہو گیا

مل گیا جس روز سے ان کی غلامی کا شرف

اوج پر اس روز سے میرا مقدر ہو گیا

ہو گئی جس پر کرم کی اک نظر واللہ وہ

گر وہ قطرہ تھا تو پھر بڑھکر سمندر ہوگیا

جو ہوا رخصت جہاں سے دولتِ ایماں لئے

قبر میں اور حشر میں ہر جا مظفر ہو گیا

تذکرہ پڑھ کر بلال و قرن کے دلدار کا

بوئے عشق مصطفیٰ سے دل معطر ہوگیا

جو فدائے سرورِ عالم یقیناً ہو گیا

وہ سمجھ لو وقت کا اپنے سکندر ہو گیا

عشق و عرفاں کا بھی جس نے سرد مئے، پیالہ پیا

مست، بے خود ہو گیا، مردِ قلندر ہو گیا

جو ” فنا فی اللہ،، کے درجہ پے فائز ہو گیا

بحرِ عرفاں کا یقیناً وہ شناور ہو گیا

جب سے تو لکھنے لگا سرکار کی مدحت امیرؔ

درمیانِ اہلِ مدحت تو سخنور ہو گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]