اور کیا چاہیے بندے کو عنایات کے بعد

عجز، مستغنی ہُوا آپ کی خیرات کے بعد

موجۂ بادِ مدینہ نے رکھی لاج مری

دل تسلی میں ہے اب تلخئ جذبات کے بعد

ساعتِ سیرِ معلّٰی سے ہُوئی رمز عیاں

بخدا وقت ہے اِک اور بھی دن رات کے بعد

عرش تو ایک پڑاؤ تھا ’’دنیٰ‘​‘​ سے آگے

وہ ملاقات ہُوئی پردئہ لمعات کے بعد

ایک لمحے کو سہی، دید کا امکاں دے دے

کس کو جینا ہے ترے ہجر کی ساعات کے بعد

چاہتا ہُوں یہ مرا نُطق معطل ہو جائے

بات کچھ بنتی نہیں، مجھ سے، تری بات کے بعد

شارعِ ہجرہ سے یوں دِکھتا ہے وہ گنبدِ سبز

جیسے ایقان نے جھانکا ہو خیالات کے بعد

دُور چمکا ہے کوئی خاورِ حیرت بن کر

نقشِ نعلینِ کرم اوجِ کمالات کے بعد

قافلے والو! ابھی کہہ لو پئے ضبط، مگر

کچھ نہیں کہنا مدینے کے مضافات کے بعد

بے نیازِ غمِ تحدید ہے مقصودؔؔ وہ فیض

سلسلہ رہتا ہے جاری مری حاجات کے بعد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]