اُس چاہِ ذقن سے ہے مہِ مصر ضیا یاب

اُس آبِ دہن سے ہے لبِ خضر بقا یاب

عیسیٰ ہیں دمِ شاہ سے جاں بخش مسیحا

موسیٰ ہیں بہ انگشتِ کرامات عصا یاب

شیریں سخنی سے تِری ہاروں کی فصاحت

لہجے سے ترے حضرتِ داؤد نَوا یاب

زلفِ شبِ دیجور میں ہے عقلِ جہاں گم

اُس رخ کے خطِ نور سے گمراہ ھُدٰی یاب

لمسِ لبِ افصح سے مِلی حرف کو عظمت

یُوحٰی کے درِ خیر سے معنی ہے عطا یاب

سجدہ گہِ افلاک ہے سنگِ درِ جاناں

ہیں خاکِ درِ شاہ سے بیمار شفا یاب

محبوب کو القاب سے خالق نے پکارا

ناموں سے نبی اور ہیں قرآں میں نِدا یاب

مردہ انہیں کہنے نہیں دیتا ترا خالق

ہیں تیرے فنا یاب حقیقت میں بقا یاب

صد رشکِ قمر ہوکے بنے آئِنہِ لَوح

ہوجائے جو سینہ مرا نقشِ کفِ پا یاب

شاکر ہوں کہ ہےنعت نگر قریۂِ افکار

فاخر ہوں کہ الفاظ معظمؔ ہیں ثنا یاب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]