اُن کے نغمے جو گانے لگتے ہیں

اپنی قسمت بنانے لگتے ہیں

گر تعاقب کرے کوئی مشکل

مجھ کو آقا بچانے لگتے ہیں

نعت سنتے ہی کچھ منافق لوگ

اپنے چہرے چھپانے لگتے ہیں

نیند میں جب درود پڑھتا ہوں

خواب طیبہ کے آنے لگتے ہیں

رشک آتا ہے حاجیوں پر ، جب

قافلے حج پہ جانے لگتے ہیں

یہ گھڑی دو گھڑی کا کام نہیں

نعت ہوتے زمانے لگتے ہیں

اُن کی رحمت برسنے لگتی ہے

اشک جب ہم بہانے لگتے ہیں

جب سے طیبہ میں آ بسا ہوں فدا

سارے موسم سہانے لگتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]