اُن سے کرتا ہوں کربِ ہجر بیاں

روز دیتا ہے میرا عشق اذاں

مخزنِ لطف ہے وہ شہرِ کرم

جس کے صدقے بنے ہیں کون و مکاں

حکمِ لَاتَرْفَعُوا کی جا ہے یہی

شور اُن دھڑکنوں کا روک یہاں

ہالۂ نور میں ہے شہرِ نبی

سبز گنبد ہے دیکھ نور فشاں

خواہشِ دید پیش کیسے کروں

دل لرزتا ہے مثلِ برگِ خزاں

حکمِ جاؤک کی اطاعت میں

لے کر آیا ہوں اپنی فردِ زیاں

کہکشاں آپ سے ہی روشن ہے

آپ کے دم سے ہے یہ حسنِ جناں

ہجر زادے کو اذن دے دیں شہا

دست بستہ ہوا ہے عرض کناں

بہرِ تسکیں کرم ہو منظر پر

اُڑنے والا ہو جب یہ طائرِ جاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]