اُن کی خوشبو جابجا ہے ، کیا زمیں کیا آسماں

مدحتِ خیر الورا ہے ، کیا زمیں کیا آسماں

ہر زمانہ ہے اُنہی کا ہے ، اُنہی کی ہر صدی

اُن کا سکّہ چل رہا ہے ، کیا زمیں کیا آسماں

وہ بشر ہوں یا ملائک محوِ مدحت ہیں سبھی

اُن کا چرچا ہو رہا ہے ، کیا زمیں کیا آسماں

مسجدوں میں خانقاہوں میں ، محافل میں سدا

ذکر اُن کا ہو رہا ہے ، کیا زمیں کیا آسماں

جشنِ میلاد النبی کی ہیں صدائیں چار سُو

مرحبا یا مصطفیٰ ہے ، کیا زمیں کیا آسماں

وہ حبیبِ کبریا ہیں ، شافعِ روزِ جزا

کل جہاں اُن پر فدا ہے ، کیا زمیں کیا آسماں

رحمۃ للعالمیں ہیں ساقیٔ کوثر بھی ہیں

تذکرہ اُن کا بپا ہے ، کیا زمیں کیا آسماں

سب اُنہی کے چاہنے والے ہیں خاکیؔ با خدا

سب کا سب اُن پر فدا ہے ، کیا زمیں کیا آسماں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]