اُن کی رضا پہ جو بھی رضا مند ہوگئے

مقبولِ بارگاہِ خداوند ہوگئے

اُمڈا جو سیل اشک تو پلکوں کو سی لیا

گویا گُہر صدف میں نظر بند ہوگئے

آزاد ہوگئے غمِ روزِ حساب سے

جو لوگ ان کے لطف کے پابند ہوگئے

سارے جہاں کے درد سمٹ کر بصد نیاز

اُن کی قبائے پاک کے پیوند ہوگئے

اُس آستانِ پاک کا اللہ رے فیضِ عام

جو دل زدہ بھی آگئے خورسند ہوگئے

آقا کے در سے اُن کو مِلی منزلِ مراد

جن پر نشاطِ زیست کے دَر بند ہوگئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]