اُن کی چوکھٹ کو سدا پیشِ نظر رکھا ہے

دل جھکایا ہے جہاں پر وہیں سر رکھا ہے

قلبِ مضطر کا سکوں دیدۂ بے چین کا چین

درِ آقا کے سوا اور کدھر رکھا ہے

میری قسمت ہے کہ مولا نے مری قسمت میں

بارہا شہرِ مدینہ کا سفر رکھا ہے

شرطِ بخشش درِ سرکار پہ جانا ٹہرا

یہیں خالق نے دعاؤں میں اثر رکھا ہے

میرے آقا ہیں مری پشت پناہی کے لئے

ہوں غلام اُن کا تو کس بات کا ڈر رکھا ہے

اور کیا مانگیں کہ سرکار کی نسبت دے کر

رب نے ہر کاسۂ امید کو بھر رکھا ہے

مدحِ سرکارِ میں پائی وہ حلاوت ہم نے

دل کو خوگر اِسی اک ذکر کا کر رکھا ہے

وردِ لب نامِ نبی شام و سحر ہو کہ اسے

حق نے خود باعثِ ہر فتح و ظفر رکھا ہے

نعت سرکار کی کہتا ہے کرم سے اُن کے

ورنہ عارف کہاں کیا اُس میں ہُنر رکھا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]