اُن کے دربار میں پانے کے لئے آیا ہوں

اپنی تقدیر بنانے کے لئے آیا ہوں

وہی رودادِ غمِ عشق سنیں گے میری

اپنی روداد سنانے کے لئے آیا ہوں

ہے یقیں تشنگیٔ شوق بجھے گی تو یہیں

پیاس میں دل کی بجھانے کے لئے آیا ہوں

سربلندی مجھے ملنی ہے یہیں ملنی ہے

اپنی پیشانی جُھکانے کے لئے آیا ہوں

ضبط کرنے کی تو عادت ہی رہی ہے لیکن

حالِ دل اُن کو بتانے کے لئے آیا ہوں

صرف اپنے لئے آنا تو نہیں تھا مجھ کو

میں یہاں سارے زمانے کے لئے آیا ہوں

اُن کےقدموں میں ہی رہ جاؤں اگر وہ رکھ لیں

لوٹ کر پھر نہیں جانے کے لئے آیا ہوں

اپنے والد کی نصیحت پہ عمل کرنا ہے

ربط آقا سے بڑھانے کے لئے آیا ہوں

مجھ کو عارف اِسی مٹی میں فنا ہونا ہے

آخری اپنے ٹھکانے کے لئے آیا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]