آئینہ بنے گا خود بخود میرا اعتبار کیجیے
عشق سرور مدینہ میں دل کو بیقرار کیجیے
آمد رسول پاک کا ذکر بار بار کیجیے
جادۂ وفا سجائیے اور مشک بار کیجیے
ظلم کی اُڑیں گی دھجیاں رنج کی چھٹیں گی بدلیاں
وہ بھی دن ضرور آئے گا تھوڑا انتظار کیجیے
ایک لمحہ بھی نہیں سکوں کہتا ہے مرا دلِ حزیں
چل کے اب دیار طیبہ میں زیست خوشگوار کیجیے
کیا عجب یونہی نکل پڑے راستہ سکونِ قلب کا
ذکر طیبہ چھیڑ چھیڑ کر مجھ کو بے قرار کیجیے
رحمتوں کا ہوگا خود نزول ہو گی التجائے دل قبول
یاد مصطفیٰ میں رات دن آنکھیں اشکبار کیجیے
ہے یقیں کہ آپ کے بھی نام آئے گا حضور کا پیام
وہ کریں گے خود ہی انتظام سرورؔ انتظار کیجیے