آتا ہے یاد شاہِ مدینہ کا در مجھے

مل جائے شہرِ نور کا رختِ سفر مجھے

جاؤ درِ نبی پہ اگر کر چکے خطا

بتلا دیا کریم نے بابِ اثر مجھے

اللہ اس کو دونوں جہاں میں قرار دے

جس نے ربیعِ نور کی دی ہے خبر مجھے

روشن کروں گا سارے زمانے کو نعت سے

لفظوں کے دیجئے گا منور گہر مجھے

جس وقت میں حضور کے روضے کے پاس تھا

تکتے تھے چشمِ رشک سے شمس و قمر مجھے

مجھ پر ہوا ہے خالقِ کونین کا کرم

توصیفِ مصطفیٰ کا ملا ہے ہنر مجھے

ہر وقت میں تصورِ آقا میں ہوں مگن

کثرت سے مل رہا ہے ثناء کا ثمر مجھے

اشفاقؔ میں گدا ہوں شہِ دو جہان کا

ملتی ہے بھیک جود کی آٹھوں پہر مجھے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]