آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا

سُن کر وہ مجھے پاس بُلائیں تو عجب کیا

ان پر تو گنہگار کا سب حال کھُلا ہے

اِس پر بھی وہ دامن میں چھپائیں تو عجب کیا

منہ ڈھانپ کے رکھنا کہ گنہگار بہت ہوں

میّت کو میری دیکھنے آئیں تو عجب کیا

اے جوشِ جنوں پاسِ ادب بزم ہے جن کی

اس بزم میں تشریف وہ لائیں توعجب کیا

دیدار کے قابل تو نہیں چشمِ تمنّا

لیکن وہ کبھی خواب میں آئیں تو عجب کیا

پابندِ نوا تو نہیں فریاد کی رسمیں

آنسو یہ مرا حال سنائیں تو عجب کیا

نے زادِ سفر ہے نہ کوئی کام بھلے ہیں

پھر بھی مجھے سرکار بلائیں تو عجب کیا

حاصل جنہیں آقا کی غلامی کا شرف ہے

ٹھوکر سے وہ مُردوں کو جِلائیں تو عجب کیا

وہ حسنِ دو عالم ہیں ادیبؔ ان کے قدم سے

صحرا میں اگر پھول کھِل آئیں تو عجب کیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]