آج بھی ہے مرا ہم سفر آئینہ
مدتوں سے یہ نامعتبر آئینہ
کیسا منظر گرا وقت کے ہاتھ سے
میں پڑا ہوں ادھر اور ادھر آئینہ
کون نظریں ملائے مرے خواب سے
آئینہ بھی یونہی ، ہاں مگر آئینہ
معجزہ ہے یہ سب اک دُر اشک کا
ہے مجھے زرہءِ رہ گزر آئینہ
ڈر رہا ہوں بہت اس کی صورت سے میں
ہنس رہا ہے مرے حال پر آئینہ
کوئی مجھ سے اسے دور لے جائے اب
کر رہا ہے مجھے دربدر آئینہ