آخری عکس

گرد گرد لمحوں میں
عکس بے شمار گرد گرد لمحوں میں
عکس بے شمار اُترے
رنگ سینکڑوں بکھرے
لاکھوں تاروں نے آکر
اپنا نور پھیلایا
اپنے اپنے وقتوں میں
اپنے اپنے جلوؤں سے
آئینے کو چمکایا
لیکن اب بھی دھندلا تھا
آئینہ ہدایت کا
گرد اُن زمانوں کی
دھول داستانوں کی
تھی ابھی بہت باقی
پھر وہ چہرہ بھی چمکا
جو امر رسالت کا
آخری حقیقت کا

تابناک سورج تھا
جس کے گرد نورانی
لازوال ہالے تھے
علم کے اُجالے تھے
دھول ہٹ گئی ساری
گَرد چھٹ گئی ساری
اب کبھی نہ اُبھرے گا
عکس تا ابد کوئی
جگمگا دیااس نے
آئینہ ہدایت کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]