آرہا ہے مری ہر دعا میں اثر

بڑھ رہا ہے مسلسل یہ ذوقِ سفر

چشمِ خفتہ کا ہے خوابِ بیدار یہ

آنکھ کھولوں مقابل ہو اُن کا نگر

کاش مل جائے میری جبیں کو بھی اب

میرے آقا کا ، سلطان کا سنگِ در

آپ ہیں آسرا عاصیوں کا حضور

اس لئے ہے شفاعت پہ سب کی نظر

بے سلیقہ ہوں میں کیسے توصیف ہو؟

بخش دے نعت کہنے کا مجھ کو ہنر

دم نکلنے سے کچھ پیشتر مرتضیٰؔ

مجھ پہ ہو جائے صلِّی علیٰ کی نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]