آقا غلام کب سے ہے اس انتظار میں

خیرات اذن کی ملے پہنچے دیار میں

پہنچوں جو در پہ آپ کے، سر ہو جھکا ہوا

آنکھوں کے ساتھ ساتھ ہو دل بھی خمار میں

اس درپہ دیکھی نور کی برسات ہر گھڑی

قدسی بھی فیض پاتے ہیں ہر دم قطار میں

آتے ہیں تیرے شہر کی سب خاک چومنے

مجھ کو بھی شوق ہے یہی تیرے دیار میں

زاہدؔ مرے نصیب میں طیبہ کا ہو چمن

پڑھتا رہوں درود میں ہر اک بہار میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]