آپ رویا کرتے تھے اکثر دعا کرتے ہوئے

اور خوش ہوتے تھے امت کو عطا کرتے ہوئے

دشمنوں نے راہ میں کانٹے بچھائے آپ کی

آپ گزرے صاف لیکن راستہ کرتے ہوئے

ایسا رکھا ہے روا طرزِ عمل، حسنِ سلوک

فخر دشمن کر رہا ہے رہنما کرتے ہوئے

فکر یہ تھی سارا عالم نارِ دوزخ سے بچے

عمر گزری آپ کی سب کا بھلا کرتے ہوئے

سب کو دکھلا دے فضائے شہرِ طیبہ اے خدا

ہوں رواں میں سوئے طیبہ یہ دعا کرتے ہوئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]