آپ کا حُسنِ تصور لطف فرماتا رہا

میں مدینے کی طرف آتا رہا جاتا رہا

اِس طرف پڑھتا رہا میں جھوم کر نعتِ رسول

اُس طرف دریائے رحمت جوش میں آتا رہا

لوگ تیری راہ میں کانٹے بچھاتے ہی رہے

پھر بھی تُو لطف و کرم کے پھول برساتا رہا

آستانے سے ترے ملتی ہے راہِ مستقیم

تیرے در سے جو بھی بھٹکا ٹھوکریں کھاتا رہا

چلتے چلتے رُک گئی تھیں دو جہاں کی گردشیں

پر بُراقِ مصطفیٰ پرواز فرماتا رہا

پرچمِ لطفِ نبی تھا دم بدم سایہ فگن

ہر تلاطم یوں مری کشتی سے کتراتا رہا

دو جہاں کا بادشہ اور بوریے پہ بیٹھ کر

عرش کی باتیں زمیں والوں کو بتلاتا رہا

سُوئے یثرب کاروانِ شوق جاتا دیکھ کر

دیر تک اشکِ جلیؔ پلکوں پہ تھراتا رہا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]