آیا ہے مجھ کو بُلاوا سُوئے شہرِ دلنشیں

یونہی بے خود تو نہیں ہے یہ دلِ امیّد بِیں

خیمہ زن ہیں نکہت و رنگت کے ہر سُو قافلے

کوچۂ شہرِ کرم ہے رشکِ صد خُلدِ بریں

نصِ قطعی نے ہی خاطی کو دکھائی تیری رہ

فردِ عصیاں لے کے آیا ہُوں شفیعِ مُذنبیں

آنکھ میں جاری ہے اب پتھر سے پانی کا سفر

چشمِ حیرت میں بھی آ ! اے گوشۂ دل کے مکیں

کس تماثل میں بیاں ہو عظمتِ شہرِ کرم

چاند تارے سنگریزے، آسماں گردِ زمیں

ایک کیفِ مستقل میں ہے وجودِ روز و شب

تیرا اسمِ نُور لذّت، تیری مدحت انگبیں

بام پر ہونے کو ہے اِک ساعتِ حیرت طلوع

مطمئن ہے دیر سے میرا دلِ اندوہ گیں

مستند ہے تیری نسبت کی سند اعزاز کو

کافی ہے تیرا سہارا سرورِ دنیا و دیں

تیری انگلی کے اشارے سے ہُوا مہتاب شق

تیری مرضی پاکے واپس آ گیا مہرِ مبیں

منفعل ہے طُرفہ طلعت پر خیالِ نارسا

تُو تصور سے فزوں تر، تُو دل و جاں سے قریں

فیصلہ مقصودؔؔ لکھا ہے پرِ جبریل نے

عُمر ہا گردیدہ ام ! لیکن کوئی تجھ سا نہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]