اپنی اوقات میں رہ، داؤ پہ حسرت نہ لگا

بَردئہ شہرِ نبی ہُوں مری قیمت نہ لگا

اذن ہوتا ہے تو کُھل جاتا ہے توفیق کا در

نعت کے عرش کو چُھونا ہے تو ہمّت نہ لگا

پاسِ آدابِ عقیدت ہے مرے غُرفہ نشیں

نقشِ نعلین کے اُوپر کوئی صورت نہ لگا

اُن کے ہاں ملتی ہے اظہار سے ماقبل نیاز

مانگنے والے سنبھل ! نعرئہ حاجت نہ لگا

بے ردا سَر پہ وہ رکھتے ہیں ثنا کی چادر

وارثِ حرف و بیاں طُرّۂ نُدرت نہ لگا

واپسی شہرِ مدینہ سے ہے اب قیمتِ جاں

دل سے مَیں کہتا رہا ہُوں کہ طبیعت نہ لگا

معنیٔ منصبِ محمود کی عظمت کو سمجھ

اُن کی قامت کے برابر کوئی قامت نہ لگا

کافی ہے خانۂ دل میں وہی اسمِ رحمت

بہرِ تبریک کوئی اور عبارت نہ لگا

نسبتِ خاک سے چمکے گا یہ مقصودؔ ابھی

چہرے پر اور کوئی غازئہ طلعت نہ لگا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]