اکبر نہیں ہوں دارا و قیصر نہیں ہوں میں

لطفِ نبی یہ کم ہے کہ بے زر نہیں ہوں میں

گو طائرِ خیال کی پرواز ہے بلند

افسوس ان کے در کا کبوتر نہیں ہوں میں

میرے نماز روزے کسی کام کے نہیں

گر آلِ بوتراب کا نوکر نہیں ہوں میں

حاصل ہیں زندگی کی سبھی راحتیں مگر

صد حیف کہ مدینے کا پتھر نہیں ہوں میں

ہے کاسئہ نظر میں درِ مصطفیٰ کی بھیک

دنیا تیری گلی کا گداگر نہیں ہوں میں

میں گنبدِ خیال میں گوشہ نشین ہوں

باہر کیوں ڈھونڈتے ہو کہ باہر نہیں ہوں میں

میں بے سخن ہوں مجھ کو شعورِ سخن ملے

شاعر نہیں ہوں کوئی سخن ور نہیں ہوں میں

میری متاعِ جاں بھی نچھاور حضور پر

سلماں نہیں ہوں بوذر و قنبر نہیں ہوں میں

سردارِ دو جہاں کی نسبت کا فیض ہے

لم از لم جمالِ ماہِ منور نہیں ہوں میں

مظہرؔ غلامِ ساقیء کوثر تو ہوں ضرور

لیکن تونگروں کا ثنا گر نہیں ہوں میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]