اردوئے معلیٰ

Search

اکبر نہیں ہوں دارا و قیصر نہیں ہوں میں

لطفِ نبی یہ کم ہے کہ بے زر نہیں ہوں میں

 

گو طائرِ خیال کی پرواز ہے بلند

افسوس ان کے در کا کبوتر نہیں ہوں میں

 

میرے نماز روزے کسی کام کے نہیں

گر آلِ بوتراب کا نوکر نہیں ہوں میں

 

حاصل ہیں زندگی کی سبھی راحتیں مگر

صد حیف کہ مدینے کا پتھر نہیں ہوں میں

 

ہے کاسئہ نظر میں درِ مصطفیٰ کی بھیک

دنیا تیری گلی کا گداگر نہیں ہوں میں

 

میں گنبدِ خیال میں گوشہ نشین ہوں

باہر کیوں ڈھونڈتے ہو کہ باہر نہیں ہوں میں

 

میں بے سخن ہوں مجھ کو شعورِ سخن ملے

شاعر نہیں ہوں کوئی سخن ور نہیں ہوں میں

 

میری متاعِ جاں بھی نچھاور حضور پر

سلماں نہیں ہوں بوذر و قنبر نہیں ہوں میں

 

سردارِ دو جہاں کی نسبت کا فیض ہے

لم از لم جمالِ ماہِ منور نہیں ہوں میں

 

مظہرؔ غلامِ ساقیء کوثر تو ہوں ضرور

لیکن تونگروں کا ثنا گر نہیں ہوں میں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ