’’اک اشارے سے کیا شق ماہِ تاباں آپ نے‘‘

پل میں لوٹایا ہے خورشیدِ درخشاں آپ نے

پتھروں نے دی گواہی اے مرے جانِ جمال

’’مرحبا صد مرحبا صلِ علیٰ شانِ جمال‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated