اک ثانئے کو چونک اٹھے تم کو دیکھ کر
مصروفِ رقصِ مرگ مگر پھر سے ہو گئے
ہئیت وہ ہو چکی تھی کہ جب لوٹنا ہوا
رستے جھجھک کے دور مسافر سے ہو گئے
شاعر ہے نصف مجھ میں تو ہے نصف بھیڑیا
اور تم خفا ہوئے بھی تو شاعر سے ہو گئے
معلیٰ
مصروفِ رقصِ مرگ مگر پھر سے ہو گئے
ہئیت وہ ہو چکی تھی کہ جب لوٹنا ہوا
رستے جھجھک کے دور مسافر سے ہو گئے
شاعر ہے نصف مجھ میں تو ہے نصف بھیڑیا
اور تم خفا ہوئے بھی تو شاعر سے ہو گئے