آج پھر سے دلِ مرحوم کو محسوس ہوا
ایک جھونکا سا کوئی تازہ ہوا کا جیسے
مہرباں ہو کے جھلستے ہوئے تن پر اترا
سایہِ ابر ، کہ سایہ ہو ہُما کا جیسے
نرم لہجے میں مرے نام کی سرگوشی سی
زیرِ لب ورد ، عقیدت سے دعا کا جیسے
ہاتھ جیسے کوئی رخسار کو سہلاتا ہو
دل نے محسوس کیا لمس بقا کا جیسے