اک نئی طرز سے میں نکھرتا رہا حمد کرتا رہا

نور لفظوں میں مدحت کا بھرتا رہا حمد کرتا رہا

جس پہ یکتائی خود ناز کرتی ہے تُو ایسا نایاب ہے

الاحد الاحد ورد کرتا رہا حمد کرتا رہا

نام تیرا لیا شورشِ دہر میں بہرِ امداد اور

میرا بگڑا مقدر سدھرتا رہا، حمد کرتا رہا

کار سازِ حقیقی قوی جب پڑھا اس کی برکت سے میں

مشکلوں کے بھنور سے اُبھرتا رہا، حمد کرتا رہا

سب نیا ہو گیا ، زیست سے گردِ عصیاں چھٹی یک بیک

دل بھی میرا نہاتا نکھرتا رہا، حمد کرتا رہا

اک طراوت سی اُتری رگ و پے میں لکھتے ہوئے اسمِ رب

اور لکھ لکھ کے سینے پہ دھرتا رہا حمد کرتا رہا

وہ مطافِ حرم، سامنے ملتزم اور شکستہ تھا دم

نور آنکھوں سے دل میں اُترتا رہا حمد کرتا رہا

ہاتھ اُٹھاتا وہاں کیسے گندے ، گناہوں سے لتھڑے ہوئے

کاسۂ چشم کو نم سے بھرتا رہا حمد کرتا رہا

روز و شب مدحتِ مصطفٰی اور ذکرِ خدا میں کٹے

اُن کی برکت سے منظر سنورتا رہا حمد کرتا رہا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]