اگر مرے مصطفیٰ نہ ہوتے دمِ وجود و عدم نہ ہوتا

نہ ہوتا سورج نہ چاند تارے ،عرب نہ ہوتا عجم نہ ہوتا

اماوسوں سے ہمیں نکالا، ہمارے عیبوں پہ پردہ ڈالا

نہ آپ کرتے جو پردہ پوشی، تو یہ ہمارا بھرم نہ ہوتا

ہیں وجہِ تخلیقِ دو جہاں وہ، ہیں وجہِ کُن،وجہِ کُن فکاں وہ

جو آپ جلوہ فشاں نہ ہوتے تو لوح پر کچھ رقم نہ ہوتا

سہانے موسم چھپے ہوئے تھے، غموں کے بادل تنے ہوئے تھے

نہ آپ زخموں پہ رکھتے مرہم، تو دُکھ کسی طور کم نہ ہوتا

جہان ہے آپ ہی کے دم سے یہ جان ہے آپ ہی کے دم سے

نہ آپ کا نور خلق ہوتا ، جہاں ، خدا کی قسم نہ ہوتا

خدا کا در بھی دکھایا مجھ کو،خدا کے در پر جھکایا مجھ کو

نہ آپ ہوتے تو سر یہ میرا، خدا کے آگے بھی خم نہ ہوتا

دل و نظر کے قرار آقا ،ہمارے ہیں غم گسار آقا

نہ آپ کرتے یہ غم گساری تو پھر مداوائے غم نہ ہوتا

شفاعتوں سے ملا سہارا، کہ ڈوبتوں کو ملا کنارا

نہ آپ آتے شفیع بن کر تو ہم پہ اتنا کرم نہ ہوتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]