اہلِ طائف ! کیا کِیا ہے اور تُم کو کیا ملا

سنگباری کی ، دعاؤں کا تمہیں تحفہ ملا

عُمر بھر جس نیند کو ترسے ہیں عاشق رات دن

’’خاک ہو کر عشق میں آرام سے سونا ملا ‘‘

ہو گئی جس کو زیارت خواب میں سرکار کی

مرحبا صد مرحبا ! جنت کا پھر مژدہ ملا

خوش نصیبی کھینچ لائی آپ کے در پر مجھے

دیکھنے کو پھر یہاں پر آپ کا روضہ ملا

آپ کے در کی گدائی کا ملا جن کو شرف

اُن کو رُتبہ بادشاہوں سے کہیں اعلٰی ملا

پڑھ گئے قرآن منبر پر بہت قاری مگر

ابنِ حیدر کو سناں کی نوک پر پڑھنا ملا

اہلِ ایماں پر ہے واجب ہر گھڑی شُکرِ خُدا

ہو گیا احسان ہم پر آپ سا آقا ملا

کس قدر سرشار تھا میں کر سکوں کیونکر بیاں

جب مواجہ پر کھڑا تھا ، قُرب کا لمحہ ملا

رشک کرتا ہے زمانہ اُن کی قسمت پر جلیل

سر پہ رکھنے کو جنہیں نعلین کا تلوا ملا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]