اہلی مگو کہ عقل و دل و دیں ز دست رفت

فارغ نشیں کہ بر دہِ ویراں خراج نیست

اہلی، یہ مت کہہ کہ (عشق کی وجہ سے) عقل و دل

و دین سب کچھ چلا گیا (اور عشق نے مجھے ویران

کر دیا) بلکہ مطمئن ہو جا کیونکہ ویران زمین

پر کسی بھی قسم کا کوئی خراج نہیں ہوتا

یہ شعر بالخصوص پہلا مصرع تغیرات کے ساتھ بھی ملتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

دلیل و حُجتِ حق دیگر است و حق دیگر

طریقِ جہل ہزار و رہِ شناخت یکے حق کے بارے میں دلیلیں دینا اور حجتیں اور تاویلیں بیان کرنا کوئی اور چیز ہے اور حق کچھ اور ہے جہالت اور نادانی کے تو ہزاروں طریقے اور راستے (دلائل) ہیں لیکن شناخت اور عرفان کی بس ایک ہی راہ ہے

روز و شبِ من بہ گفتگوئے تو گذشت

سال و مہِ من بہ جستجوئے تو گذشت عمرم بطوافِ گردِ کوئے تو گذشت القصہ، در آرزوئے روئے تو گذشت میرے شب و روز تیری ہی باتیں کرتے گذر گئے میرے ماہ و سال تیری ہی جستجو میں گزر گئے میری عمر تیرے کوچے کے گرد طواف کرتے گزر گئی قصہ مختصر، میری ساری زندگی […]