ایک سورج اُتر آیا ہے شبِ تام کے ساتھ

جب مؤذن نے پکارا ہے تجھے نام کے ساتھ

اذن و ایجاب کے مابعد قلم لکھتا ہے

نعت کے حرف عطا ہوتے ہیں انعام کے ساتھ

آپ کے اسمِ محمد کا ہے اعجازِ لطیف

بوسے لیتا ہُوں مَیں دو ، میم کے اِدغام کے ساتھ

شوق نے تھامے ہوئے ہیں ترے احساس کے خواب

رات آتی نہیں اب ہجر کے آلام کے ساتھ

پھر مہک اُٹھے ہیں دل میں تری تمدیح کے رنگ

پھر سے آتی ہے صبا مدحتِ گُلفام کے ساتھ

حرف ہو جاتے ہیں اِک جذب کی صورت میں ادا

نعت ہو جاتی ہے اِک صیغۂ الہام کے ساتھ

مجھ کو مقصودؔ مدینے سے خبر آئی ہے

ایک جھونکا سا چلا ہے کسی پیغام کے ساتھ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]