ایک منظر ہے فروزاں دودھیا قندیل میں
عکس لرزاں ہے تمہارا خامشی کی جھیل میں
میں تمہارے حسن کے عنوان میں ڈوبا ہوا
اور تم ڈوبی ہوئی عنوان کی تفصیل میں
ہم بکھرتے جا رہے ہیں آرزو کی ریت پر
کائناتِ عشق ہے اک عالمِ تکمیل میں
سانس کی مالا بکھرتی جا رہی ہو جس طرح
وقت سمٹا آ رہا ہے جادوئی زنبیل میں
جسم جیسے ٹوٹتا ہے رنگِ نو کی چاہ میں
اور تم مصروف ہو اس رنگ کی تشکیل میں
آنکھ کھلتی ہے مگر اک عالمِ تنویم میں
روح کے پیکر مرتب ہیں مگر تحلیل میں
شاعری کی اپسراء اوجِ فلک پہ جلوہ گر
حرف دوزانو جھکے ہیں فکر کی تعمیل میں
واقعہ توجیح ہے خود آپ اپنے آپ کی
حرف ضائع ہو رہے ہیں بے وجہ تاویل میں