ایک منظر ہے فروزاں دودھیا قندیل میں

عکس لرزاں ہے تمہارا خامشی کی جھیل میں

میں تمہارے حسن کے عنوان میں ڈوبا ہوا

اور تم ڈوبی ہوئی عنوان کی تفصیل میں

ہم بکھرتے جا رہے ہیں آرزو کی ریت پر

کائناتِ عشق ہے اک عالمِ تکمیل میں

سانس کی مالا بکھرتی جا رہی ہو جس طرح

وقت سمٹا آ رہا ہے جادوئی زنبیل میں

جسم جیسے ٹوٹتا ہے رنگِ نو کی چاہ میں

اور تم مصروف ہو اس رنگ کی تشکیل میں

آنکھ کھلتی ہے مگر اک عالمِ تنویم میں

روح کے پیکر مرتب ہیں مگر تحلیل میں

شاعری کی اپسراء اوجِ فلک پہ جلوہ گر

حرف دوزانو جھکے ہیں فکر کی تعمیل میں

واقعہ توجیح ہے خود آپ اپنے آپ کی

حرف ضائع ہو رہے ہیں بے وجہ تاویل میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

یہ جو مجھ پر نکھار ہے سائیں

آپ ہی کی بہار ہے سائیں آپ چاہیں تو جان بھی لے لیں آپ کو اختیار ہے سائیں تم ملاتے ہو بچھڑے لوگوں کو ایک میرا بھی یار ہے سائیں کسی کھونٹے سے باندھ دیجے اسے دل بڑا بے مہار ہے سائیں عشق میں لغزشوں پہ کیجے معاف سائیں! یہ پہلی بار ہے سائیں کل […]

جس سے رشتہ ہے نہ ناتا میرا

ذات اُس کی ہے اثاثہ میرا تیری زُلفیں ہی مِری شامیں ہیں تیرا چہرا ہے سویرا میرا تُو نیا چاند ، میں ڈھلتا سورج ساتھ نبھنا نہیں تیرا میرا میں ترا قرض چکاؤں کیسے؟ مجھ پہ تو قرض ہے اپنا میرا پیار کی میرے اُسے عادت ہے اُس نے غصّہ نہیں دیکھا میرا وہ تو […]