اے جانِ ردائف ! دلِ انواعِ قوافی !

تاسیسِ بلاغت ہے ترا گفتۂِ صافی

جب تیرا غضب رب کا غضب ہے ، تو یقیناً

ہے عفوِ خداوند شہا ! تیری معافی

تقلید تری مُثبِتِ معراجِ بشر ہے

تعلیم تری خوئے بہیمانہ کی نافی

کیا اوجِ تفقہ ترے بندوں کا ہے شاہا!

شامی ہے کوئی ، کوئی رضا کوئی قَرافی

ہر عیب سے روکا ہے تری شرعِ حسیں نے

میسِر ہو ، نجاست ہو ، کہ ہو ماہیِٔ طافی

ہر خصلتِ بد تیرے محاسن نے مٹائی

دھوکہ ہو ، فحاشی ہو ، کہ ہو وعدہ خلافی

اعجازِ لبِ شہ تو ہے اعجازِ لبِ شاہ

اَموات کے اِحیا کو ہے ٹھوکر یہاں کافی

ایمان معظم کا نہ چِھن جائے کریما !

تحفے سے رجوع آپ کی شاں کے ہے منافی

وابستۂِ اِفتا ہوں میں ویسے تو معظم

اور شعر نگاری ہے مِرا وصفِ اضافی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]