اے جانِ نِعَم ، نقشِ اَتَم ، سیدِ عالَم

بے مثل ہیں سب تیری شِیَم ! سیدِ عالَم

مَیں خام ہُوں، خستہ ہُوں، خرابی کا مرقّع

تُو ماحیٔ احساسِ الَم ، سیدِ عالَم

تُو چاہے تو دے جذب کو اظہار کی نُدرت

حاضر ہیں مرے نُطق و قلم ! سیدِ عالَم

یہ صبح ترے عارضِ تاباں کا وظیفہ

یہ شام تری زُلف کا خَم ، سیدِ عالَم

جس خاک سے ہے صدیوں کی نسبت کا تفاخر

کر دیں مجھے اُس خاک میں ضَم ، سیدِ عالَم

شاید کہ چمک اُٹھے کوئی عکسِ زیارت

رہتا ہُوں مَیں بادیدۂ نم ، سیدِ عالَم

زیبا ہے تجھے کاسۂ احساس کو بھرنا

مانگا ہے نہ کچھ بیش نہ کم ، سیدِ عالَم

کھُلنا تھا سرِ حشر مرا دفترِ عصیاں

رکھا ہے مگر تُو نے بھرم ، سیدِ عالَم

آئیں گے مجھے دیکھنے مہر و مہ و انجم

چمکے گا ترا نقشِ قدم ، سیدِ عالَم

جب آپ کے ہاتھوں میں ہے تعبیرِ شفاعت

مقصودؔ کو پھر خوف نہ غم ، سیدِ عالَم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]