اے ختمِ رُسل اے شاہِ زمن اے پاک نبی رحمت والے

تُو جانِ سخن موضوعِ سخن اے پاک نبی رحمت والے

اے عقدہ کشائے کون و مکاں ترے وصف نہیں محتاجِ بیاں

عاجز ہے زباں قاصر ہے دہن اے پاک نبی رحمت والے

اے بدر و حنین کے راہ نما اے فاتحِ خیبر کے مولا

ترا ایک اشارہ کُفر شکن اے پاک نبی رحمت والے

تری یاد ہماری شمعِ یقیں ترا نام ہمارا نقشِ نگیں

ترے نُور سے ہے ملّت کا چمن اے پاک نبی رحمت والے

میں کچھ بھی نہیں مجھے کیا ہے غم جب تیرا کرم ہے شاہِ کرم

شاداب ہے میرے تن کا بن اے پاک نبی رحمت والے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]