اے شافعِ محشر شہِ ابرار اغثنی

ہیں آپ سہارا مرے سرکار اغثنی

مل جائیں مقدر سے مجھے وصل کی گھڑیاں

کرتی ہے دعا ہجر کی بیمار اغثنی

اے کاش کہ آجائے مدینے سے بلاوا

پھر دیکھ لوں وہ گنبد و مینار اغثنی

عاصی پہ کرم اتنے کئے شاہِ امم نے

اک بار پکارا مرے غمخوار اغثنی

کشتی مری عصیاں کے طلاطم میں گھری ہے

ہوں آ پ کی رحمت کی طلبگار اغثنی

ہو جائے مجھے آپ کا دیدار کسی شب

اس نیند سے ہو ناز نہ بیدار اغثنی

دن رات مرے آپ کی مدحت میں بسر ہوں

کر دیجے عطا نعت کے اشعار اغثنی

آقا کی اطاعت میں ہی گزرے مرا جیون

ہو جائے حسیں ناز کا کردار اغثنی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]