اے صبا! سیدی سے جا کہنا غم کے مارے سلام کہتے ہیں

سبز گنبد کی ان بہاروں کو دل ہمارے سلام کہتے ہیں

آپ کی فکر سے چراغاں ہے آپ کا پیار آپ کا درماں ہے

خار زاروں پہ آپ کا ہے کرم، پھول سارے سلام کہتے ہیں

سبز گنبد کا آنکھ میں منظر اور تصویر میں آپ کا منبر

سامنے جالیاں ہیں روضے کی، دل ہمارے سلام کہتے ہیں

ذکر تھا آخری مہینے کا، تذکرہ پھڑگیا مدینے کا

حاجیو! سیدی سے کہہ دینا، بے سہارے سلام کہتے ہیں

اللہ اللہ حضور کے گیسو بھینی بھینی مہکتی وہ خوشبو

جن سے معمور ہے فضا ہر سُو وہ نظارے سلام کہتے ہیں

اللہ اللہ حضور کی باتیں مرحبا رنگ و نور کی باتیں

چاند جن کی بلائیں لیتا ہے اور تارے سلام کہتے ہیں

اے خدا کے حبیب، پیارے رسول یہ ہمارا سلام کیجیے قبول

آج محفل میں جتنے حاضر ہیں ملِ کے سارے سلام کہتے ہیں

غم کے بادل تمام پھٹنے لگے پردے آنکھوں سے سارے ہٹنے لگے

جو تلاطم بنے ہوئے تھے سہیل وہ کنارے سلام کہتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]