اے قبلۂ مقال مرے، کعبۂ نظر

بہرِ نیاز لایا ہُوں یہ حرفِ بے ہُنر

آ جائے پھر بُلاوا درِ خیر بار سے

للہ لیجیے مرے ارمان کی خبر

سوچوں کی سنگلاخ زمیں پر نہیں ! نہیں

اے موجۂ خیالِ نبی روح میں اُتر

نکتہ ورانِ شہرِ سخن ! یوں بھی سوچیے

مدحت رہِ اماں ہے، نہیں راہِ پُر خطر

’’لازم ہے دل کے ساتھ رہے پاسبانِ عقل‘​‘​

آدابِ نعت پیشِ نظر ہوں بصد حذر

مَیں بے سبب نہیں ہُوا ہوں، بے نیازِ غم

وہ دستِ خیرِ کُل ہے مرے دستِ عجز پر

صوتِ دروں میں ذکرِ مدینہ رہا مدام

سانسوں کے ساتھ ساتھ چلی اُن کی رہ گُزر

تیرے وجودِ نُور سے ہے اعتبارِ زیست

’’یَا صَاحبَ الجمالِ و یا سیّدَ البشَر‘​‘​

ہر استعارہ حُسن کا ہے عکسِ حُسنِ کُل

’’مِن وَجہِکَ المُنیرِ لَقَد نُوِّر القمَر‘​‘​

’’لَا یُمکِنُ الثّناُ کَمَا کانَ حَقُّہٗ‘​‘​

یوں تو حروفِ عجز کا ہے شوق راہبَر

مقصودؔ میری نعت کا ہے مقطعِ نیاز

’’بعد از خُدا بزرگ تُوئی قصّہ مختَصر‘​‘​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]