اے مرکز و منبعِ جود و کرم ، اے میر اُمم

ہر سمت نصب ہیں تیرے علم ، اے میرِ اُمم

دُنیا میں مجھے ُرسوا نہ کیا میں عاصی تھا

محشر میں بھی رکھ لینا یہ بھرم ، اے میرِ اُمم

ترے نام کا جب بھی ورد کیا اے شاہ عرب

موقوف ہوئے سب رَنج و اَلم ، اے میرِ اُمم

نمناک نگاہوں سے اکثر اک حسرت سے

تکتے رہتے ہیں سوئے حرم ، اے میرِ اُمم

تیری یاد نہیں جاتی دل سے، اے راحتِ جاں

کوشش بھی کریں کیوں ایسی ہم ، اے میرِ اُمم

توصیف کو لفظ نہیں ملتے، شایانِ شاں

پھر کیسے کریں توصیف رقم ، اے میرِ اُمم

اشفاقؔ ہوا ترے در کا گدا، اشفاقؔ ہی کیا!

ترے در کے گدا ہیں اہلِ حشم ، اے میرِ اُمم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]