اے میرے مولا، اے میرے آقا، بس اپنے رستے پہ ڈا ل دے توُ

اے میرے مولا، اے میرے آقا، بس اپنے رستے پہ ڈال دے توُ

یہ فانی دنیا کے غم ہیں جتنے ، یہ میرے دل سے نکال دے توُ

ہو نام تیرا ہی دل کے اندر، ہو ذکر تیرا مرے لبوں پر

ہو اتنی سچی یہ میری چاہت، کہ عشق بھی بے مثال دے توُ

کسی کو رنگ اور نور دے دے، کسی کو عقل اور شعور دے دے

تُو جس کو جو کچھ بھی دے اے مولا،مجھے اک اپنا وصال دے توُ

میں عشق میں تیرے ڈھل ہی جاؤں ،ہر ایک رہ پر سنبھل ہی جاؤں

کرے مری روح رقص جس پر ، مجھے وہ سُر اور تال دے تُو

یہ پھول کلیاں ، ستارے خوشبو، مری زبان اور ترجماں ہوں

اب اپنی مدحت کی ایسی قدرت اے مالکِ ذوالجلال دے تُو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]