اے نائبِ رزّاقِ کریم، احسنِ تقویم

تھاما ہے ترا دستِ نعیم، احسنِ تقویم

اِک ضبط میں رکھا گیا ہے خیر کا منظر

رب معطی ہے اور آپ قسیم، احسنِ تقویم

غم نُطق پہ اُبھریں کہ ابھی سوچ میں جاگیں

تُو کربِ دروں کا بھی علیم، احسنِ تقویم

طاری ہے مری روح پہ اِک کیف کا عالَم

مہکا ہے ابھی اسم کا میم، احسنِ تقویم

ہے مفلحِ دارین تری طرزِ گرامی

ہے خُلق ترا خُلقِ عظیم، احسنِ تقویم

لایا تھا تری نعت کا توشہ سرِ محشر

دفتر ہُوا یوں میرا ضخیم، احسنِ تقویم

مطلوب نہ ہوتا جو ترا مقصدِ مولود

رہنا تھا عدم اور عدیم، احسنِ تقویم

لب پر ہیں اُسی، حامِد و ممدوح کی باتیں

اور دل میں ہے وہ آپ مُقیم، احسنِ تقویم

جب آپ ہی ہیں منصبِ محمود پہ فائز

چل جائے گی پھر فردِ ذمیم، احسنِ تقویم

آیا تو اگرچہ ہوں ابھی شہرِ کرم میں

نسبت ہے مگر میری قدیم، احسنِ تقویم

مقصودؔ کو بھی بخشش و غُفران کا مژدہ

حاضر ہے ترے در پہ اثیم، احسنِ تقویم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]